اک بار دل نے سوچا
اک بار تجھ سے ملاقات کروں
تجھ سے روٹھنے کا سبب پوچھوں
تجھے منانے کی کوشش کروں
تجھے سے سوری کروں
تجھے اپنے اتنے دیر سے منانے کا سبب بتاؤں
جب تیری صورت دیکھنے کو ترسی ہوں
تو وہ لمحہ تجھے بتاؤں
جب میں تنہائی میں
تمہاری باتوں کو یاد کرتی ہوں
ایسا لگتا ہے کہ آس پاس
یہاں میرے قریب ہو
تمہاری خوشبو میرے آس پاس بکھری ہے
اور پھر ملنے کی خواہش شدت سے بڑھ جاتی ہے