اک حسیں چہرہ ابھی تک جو مرے خواب میں تھا
کل نظر آیا مگر اطلس و کمخواب میں تھا
تم سے ملنے کا ارادہ تو نہیں تھا لیکن
رسم دنیا کو نبھانا مرے آداب میں تھا
چاندنی ڈال گیا بھولے ہوئے لمحوں پر
ان کے چہرے کا حسیں عکس جو مہتاب میں تھا
پڑھنے سے پہلے جسے آپ نے بند کر دی کتاب
قصہ برباد محبت کا اسی باب میں تھا
ان سے ملنے کی بھی مہلت نہیں دیتے تھے حسن
کس قدر پیار کا جذبہ مرے احباب میں تھا