جیسے کوئی مار پہ تھا اک سایہ دیوار پہ تھا ماضی حال اور مستقبل اب اس کے اقرار پہ تھا گڈی الجھی بیری میں زخمی گڈا تار پہ تھا گزرا اپنا جیون یوں جیسے میں تلوار پہ تھا نیند میں صدیاں بیت گءیں پتھر ہی تو غار پہ تھا