اک شام میرے بھی نام کر
محبت سے اپنی مجھے بھی ہمکنار کر
بند دریچے تو کھول دیے
روشنی کا تواستقبال کر
زلفوں کو میری بکھر کر
توآنکھوں سے اظہار کر
میں کھو جاؤں تیری آواز کے طلسم میں
کچھ اسطرح مجھ سے ہمکلام ہو
کوئ میٹھا جملا بول کر
ڈھڑکنوں کو میری بے حال کر
پھر کبھی مدھم نہ ہو
مجھے ایسا روپ عطا کر
تیری چاہت سےجو کھل اٹھے
مجھے ایسا سنگھار عطا کر
بھول جاؤں میں سب کچھ
کوئ ایسا سدباب کر
میری چاہتوں کو قبول کر
میری خواہشوں کا احترام کر
اک شام میرے بھی نام کر