اک شب جدائی کی گزار کر تو دیکھو
جیا کیسے جلتا ہے خود کو ہار کر تو دیکھو
بازار دنیا کیوں بے رونق لگتا ہے
صورت یار آنکھوں میں اتار کر تو دیکھو
ہجر کی راتوں میں کیوں دل تڑپتا ہے
جانے والے کو کبھی پکار کر تو دیکھو
دیکھو پھر کیسے چنگاری آگ بنتی ہے
ارمان محبت ذرا تم سلگاہ کر تو دیکھو
دیکھ لینا تم بھی کیسے حسن پر حسن آتا ہے
خود کو کبھی محبوب کی خاطر سنوار کر تو دیکھو