باہوں کا ہار پہنا کر کہتا ہے
میری نظر اتار کر کہتا ہے
میرے ہاتھوں کو چوم کر کہتا ہے
مستی میں جھوم کر کہتا ہے
کبھی دامن چھپ کر کہتا ہے
کبھی گلے لگ کر کہتا ہے
کبھی رو رو کر کہتا ہے
کبھی مسکراہ کر کہتا ہے
دھیرے دھیرے کہتا ہے
کبھی باآواز بلند کہتا ہے
کبھی چاندنی رات میں کہتا ہے
کبھی پھول گلاب لا کر کہتا ہے
آنکھوں ہی آنکھوں میں کہتا ہے
کبھی خط لکھ لکھ کر کہتا ہے
مجھے تم سے محبت ہے
ہاں جاناں
مجھے تم سے محبت ہے