اک لڑکی تھی وہ
چنچل سی شوخ سی
پگلی سی شرمیلی سی
نادان سی دیوانی سی
بھولی سی بے تاب سی
پھولوں میں گلاب سی
اک لڑکی تھی وہ
حسن کا سرچشمہ تھی وہ
قدرت کا کرشمہ تھی وہ
جاگتے میں سپنا تھی وہ
اپنے من آس تھی وہ
ہر پل میرے پاس تھی وہ
اک لڑکی تھی وہ
دکھتی تھی چاند کی ماند
ہنستی تھی بھول کی ماند
چلتی تھی لہروں کی ماند
پرستاں میں پری کی ماند
گلستاں میں کلی کی ماند
اک لڑکی تھی وہ
اپنا وہ کلام تھی
دل کا پیام تھی
چاہنے کو چاہ تھی
صحرا میں راہ تھی
تاریکیوں میں شمع تھی
اک لڑکی تھی وہ
حیا کا وہ پیکر تھی بس
قلب کا وہ محور تھی بس
حسن کا شباب تھی بس
چمکتا مہتاب تھی بس
ناصر کا وہ خواب تھی بس
اک لڑکی تھی وہ