وہ چاند سا مکھڑا اور ہونٹ گلابی
اک مورنی سی دل میں ہے لئے نین شرابی
ہر سمت اداؤں کے نئے جال بچھا کے
دیوانہ بنا ڈالا مجھے نظریں ملا کے
وہ چھت کی منڈیروں پہ گھنے پیڑ کے سائے
روداد محبت مجھے ہر روز سنائے
انداز تخیل سے میری بانہوں میں آ کر
مخمور سی آنکھوں میں کئی سپنے سجا کر
سانسوں کی تپش دل میں نئی آگ لگا دے
اور وادی زینت تو میرے ہوش اڑا دے
وہ پہروں ملاقات مسلسل کا بہانہ
آتا ہے بہت یاد مجھے گزرا زمانہ
لبریز ہوا جاتا ہے پیمانہ الفت
قسمت سے ملا کرتی ہے ضیاء ایسی محبت