اک ندامت کی نیند سونے نہیں دیتی
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiاک ندامت کی نیند سونے نہیں دیتی
اب بھر گئی ہے آنکھ کہ رونے نہیں دیتی
میری دست برداری کچھ نہیں کہتی
یہ دنیاداری کہ تیرا ہونے نہیں دیتی
میرا حافظہ ماضی کے محور چڑہ گیا
حال کی ہی تاسفی کچھ کرنے نہیں دیتی
میں پار سے پلٹا تھا پاؤں چھل گئے
اسی منزل کے گھٹا پھر چلنے نہیں دیتی
اک ادا کے دروغ سے آزادی ہی نہیں ملتی
یہی یادوں کی رات مجھے سونے نہیں دیتی
میں موت کو بھی مات دے چکا ہوں
وہ آگئی تیری امید کہ مرنے نہیں دیتی
More Love / Romantic Poetry






