اگر وہ مہربان ہوتا
تو میری آنکھوں میں نہ جھلملاتی یہ نمی ہوتی
نہ میرے دل کی وادی میں خزاں کا قافلہ رکتا
اگر وہ مہربان ہوتا
تو میری بے نور آنکھوں میں ستارے قید کر دیتا
میری زخمی ہتھیلی پر وہ کوئی پھول رکھ دیتا
میرے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لے کر وہ یہ کہتا
محبت روشنی ہے
رنگ ہے
خوشبو ہے
ستارہ ہے
قسم مجھ کو محبت کی
مجھے تو سب سے پیارا ہے
مگر ایسا وہ تب کہتا
اگر وہ مہربان ہوتا