اگر چاہا میرے بعد میرے جتنا کسی نے میری نفیس محبت بھول جانا
دیا ہے جس طرح تنہائی کاجام تو نےمجھے یہ محبت کا نہیں اصول جانا
ہو فرست تجھے کبھی گزرتے وقت میرے شہر سے میراکام کرتے جانا
یہ دل میرا نہیں راہا تیرا ہو گیا ہے اب یہ مجھ سے کر دل وصول جانا
شاہد ہو یقین تجھے بعد مرنے کے پڑھ کر کتابیں میری اپنی محبت کا
پھر ہو گا کھڑے ہو کے رونہ مٹی کے ڈھیر پہ تیرا فضول جانا