کوبکو برگ و بار کا موسم
آیا گل کے نکھار کا موسم
گونج اٹھی ہے کوئل کی آواز
چار سو بجنے لگے طرب و ساز
وہ دور لے میں کوئی گا رہا ہے
کہ جیسے ابر مینہ برسا رہا ہے
ہر طرف رنگ و بو کی محفل ہے
ہر طرف رقص کا تسلسل ہے
زندگی کو معانی مل رہے ہیں
باغ میں پھول نئے کھل رہے ہیں
درختوں پر عجب سی تازگی ہے
ہر اک ٹہنی خوشی سے کھل رہی ہے
ہوا جھولا جھلائے خوشبوؤں کو
ملے ہیں رنگ نئے تتلیوں کو
سبز چادر پہ شبنمی موتی
جیسے جنت میں حور ہو سوتی
گلابوں نے ابھی جلوہ دکھایا
لگا تیرا سراپا سمٹ آیا
آرزو زندگانی کی جواں ہے
ہر کلی ایک نئی داستاں ہے
ہوا ہے برکھا بادل آسماں ہے
ایسے موسم میں جانی تو کہاں ہے
بہار کے حوالے سے ایک نظم تمہارے نام