تجھے دیکھنا بھی خواہش ہے تیرا سامنا بھی نہ کر ہاؤں
تجھے چاہوں میں کس قدر تجھ سے کہہ بھی نہ پاؤں
وابستہ ہیں تمہاری ذات سے میری سب امیدیں
دل میں محبت کی دبی آگ کیسے تجھے دکھاؤں
کبھی غنچے سے کِھلے پھول تو ترانئہ عشق بن جائے
تمنا ہے تجھے گُل بنا کر میں تیری خوشو بن جاؤں
جس میں تھام لوں تیرا ہاتھ وہ خواب سہانہ لگے بہت
خُمار اترے تو جی چاہے تیرے سنگ دور تک جاؤں
اس دنیا میں رہے تو دنیا چرا لے گی تجھ کو مجھ سے
تُو مجھے پلکوں پہ سجا لے آ میں تجھے بانہوں میں چپھا لوں