ایک خواہش ہے کہ
کسی شب بیٹھیں چھت پر
گھپ اندیھری رات ھو
گہرے بادل چھاۓ ہوں
اور ہلکی ہلکی برسات ہو
ایک دیا جلائیں منڈھیر پر
اس پر جھت ہمارا ہاتھ ہو
کسی بلی کے چیخنے پر
توں گھبرا کر میرے ساتھ ہو
کسی جگنو کے چمکنے پر
چہروں پہ خوشی کی بارات ہو
لب رہیں خاموش ہمارے
سانسوں سے صرف بات ہو
کاش اپنے جیون میں جاناں
ایسی ہی ایک رات ہو
ہر سو اندھیرا ہو تنہائی ہو
اور تیری میری بس ذات ہو