ایک عرصہ ہے بیت گیا
Poet: عائشہ قصوری By: Ayesha kasuri, Wahیہ ماہ و سال بھی بیت گئے
ڈھونڈو! کہاں وہ میت گئے؟
اب بھی برستے ساون میں
کچھ یادیں چھم چھم کرتی ہیں
اب بھی ڈھلتی شاموں میں
اداسیاں مہکا کرتی ہیں
ذرا یاد کرو اُس کشتی کو
جسے ہم مل کر پار لگاتے تھے
ذرا یاد کرو اُس پیڑ کو تم
جس پر ہم جھولا کرتے تھے
کیا بھول گئے ہو سب افسانے؟
کیا بھول گئے ہو وہ پروانے؟
ذرا یاد کرو اُن جگنوؤں کو
ہم جن کا پیچھا کرتے تھے
ہم سوچو کتنے پاگل تھے
ہر پل بس چہکا کرتے تھے
زمانےکی نہ پرواہ تھی ہم کو
ہم دل کی مانا کرتے تھے
اب ایک عرصہ ہے بیت گیا
جانے کہاں وہ میرا میت گیا؟
وہ چاند اب بھی نکلتا ہے
ساون اب بھی برستا ہے
شامیں اب بھی ڈھلتی ہیں
گُلوں میں خشبوئیں مہکتی ہیں
مگر سچ بتاؤں میں تم کو پِیا
ہر رنگ میں ایک اُداسی ہے
زمانہ ہم پر ہنستا ہےاور
محبت سوگ مناتی ہے
کیوں چھوڑ گئے تم ہمکو پِیا
کر دیا نہ محبت کو پھر رسوا
ڈھونڈو کہاں میں تم کو پِیا
دیکھو یہ زمانہ جیت گیا
ایک عرصہ ہے بیت گیا
آخر کہاں وہ میرا میت گیا!
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






