ایک میری نظر ہے جسے گھر نہیں دکھائی دیتا
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiایک میری نظر ہے جسے گھر نہیں دکھائی دیتا
کسی بھی آئینے سے تیرا اندر نہیں دکھائی دیتا
شاید اسی کو ہم خامشی میں یاد کرتے ہیں
کہ دل میں آج بھی کوئی حشر نہیں دکھائی دیتا
ہماری بندگی بھی دیکھو کیا کیا رنگ لاگئی ہے کہ
سبھی فرشتے بن گئے ہیں بشر نہیں دکھائی دیتا
کہا تھا شے آتشگیر ہیں منزلیں رعشہ سے چلو
پھر بھی دیوانوں پہ بات کا اثر نہیں دکھائی دیتا
آدم جگاد سے آج تک دکھ کی لکیروں سے گذرا
لیکن قسمت کہتی ہے کہ چکر نہیں دکھائی دیتا
مسافر ہیں تو ممتحن ملتے رہیں گے راہ میں مگر
کوئی ہم سا بھی ہوتا تو یہ ہجر نہیں دکھائی دیتا
کون سوچتا ہے کہ زندگی کو فراق سے منتشر کروں
مگر عشق میں سنتوشؔ اکثر نہیں دکھائی دیتا
More Love / Romantic Poetry






