مجھے کچھ تو دے دو نہ اب یار سائیں
یہ چلتا رہے گا یوں پھر پیار سائیں
سبھی اب بھلا دو نہ رنجشیں ہماری
کرو مت یہ ایسے ہی انکار سائیں
اگر کرتے ہو یار اب پیار مجھ سے
کہ کر لو نہ اب تم بھی اظہار سائیں
ملن اپنا ہو کے رہے گا کبھی اب
میں ملنے کو بیٹھا ہوں تیار سائیں
ترے بن میں شہزاد کچھ بھی نہیں ہوں
مرا توں ہے دلبر ہی اب یار سائیں