تمنائے دل ہے دسترس ميں رھوں ہر دم تمہاری
اسير ذہن پر سوچوں كی روانی ہے اب تک
اے ميرے دشمن جاں ! كيا تجھے خبر ہے
احساس محبت كا وجد طاری ہے اب تک
سر خ گلابوں كی روش پر چلے تھے ہم باہم
ان لمحوں كی ياديں بہت نرالی ہيں اب تک
اک عشق لاحاصل كی تمناؤں كا بوجھ لے كر
خلوت ميں مجھ پر وحشت طاری ہے اب تک
محبتوں كے تمام جزبے صدا جواں ہی ديكھے
دل ميں محبتوں كا طوفاں جاری ہے اب تک
اک غزل جو محبت كی چھيڑی تھی ہم نے
تمام غزلوں ميں وہ غزل بھاری ہے اب تک