دل کو میں نے سمجھایا بہت تیری بے وفائی کا بتایا بہت
تیری اصل صورت کو دکھایا بہت نقاب تیرے جھوٹ کا اُٹھایا بہت
اپنے ارمانوں کا قتل کرایا بہت ساتھ دیا اگرچہ تُو نے گرایا بہت
کتنا پاگل ہے دل نہیں بھول پاتا تجھے اگرچہ تُو نے ستایا بہت
کسی کے ساتھ کے بنا کیسے خوش رہ سکتا ہے کوئی
زندگی نام ہی آپس میں ملنے کا ہے جدائی کیسے سہہ سکتا ہے کوئی
محبت کے بغیر ساتھ ہی کیا اجنبیت کی دیوار کس طرح گرا سکتا ہے کوئی
کیا پتھر دل ہے محبوب میرے دوری مٹانا چاہا اگرچہ تُو نے اسے بڑھایا بہت
میری دوستی کو تُو نے آزمایا کئی بار اگرچہ ہر موڑ پر ثابت قدم پایا
پیار کرنے کی سزا میں مجھے جلایا کئی بار اگرچہ خود کو زخمی پایا
سناٹا طاری ہے مجھ پر تجھ سے بچھڑ کر خاموش ویرانے کی طرح
دل میں تجھے میں نے بسایا بہت اگرچہ دامن تُو نے چھڑایا بہت
نشوونما محبت کی ہونے دو بے رُخی چھوڑو چاہت بڑھنے دو
زندگی چند پل کی گذرگاہ ہے اسے بے قراری نہیں اطمینان دو
دل کی بات کو ہونٹوں تک لاؤ مجھے اقرارِ محبت دو
کیسے انوکھے زخم ہیں جسم پر نشان نہیں اگرچہ روح تک کہ تُو نے زخمایا بہت