اے میرے سنگدل محبوب
Poet: Syed Zulfiqar Haider By: Syed Zulfiqar Haider, Gujranwala (Pakistan) ; Nizwa (Oman)دل کو میں نے سمجھایا بہت تیری بے وفائی کا بتایا بہت
تیری اصل صورت کو دکھایا بہت نقاب تیرے جھوٹ کا اُٹھایا بہت
اپنے ارمانوں کا قتل کرایا بہت ساتھ دیا اگرچہ تُو نے گرایا بہت
کتنا پاگل ہے دل نہیں بھول پاتا تجھے اگرچہ تُو نے ستایا بہت
کسی کے ساتھ کے بنا کیسے خوش رہ سکتا ہے کوئی
زندگی نام ہی آپس میں ملنے کا ہے جدائی کیسے سہہ سکتا ہے کوئی
محبت کے بغیر ساتھ ہی کیا اجنبیت کی دیوار کس طرح گرا سکتا ہے کوئی
کیا پتھر دل ہے محبوب میرے دوری مٹانا چاہا اگرچہ تُو نے اسے بڑھایا بہت
میری دوستی کو تُو نے آزمایا کئی بار اگرچہ ہر موڑ پر ثابت قدم پایا
پیار کرنے کی سزا میں مجھے جلایا کئی بار اگرچہ خود کو زخمی پایا
سناٹا طاری ہے مجھ پر تجھ سے بچھڑ کر خاموش ویرانے کی طرح
دل میں تجھے میں نے بسایا بہت اگرچہ دامن تُو نے چھڑایا بہت
نشوونما محبت کی ہونے دو بے رُخی چھوڑو چاہت بڑھنے دو
زندگی چند پل کی گذرگاہ ہے اسے بے قراری نہیں اطمینان دو
دل کی بات کو ہونٹوں تک لاؤ مجھے اقرارِ محبت دو
کیسے انوکھے زخم ہیں جسم پر نشان نہیں اگرچہ روح تک کہ تُو نے زخمایا بہت
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






