جیسے روٹھی بارش
جیسے کامیاب ناکام کوشش
جیسے حبس میں خنک ہوا
جیسے پوری ہو بن مانگی دعا
جیسے بادبانوں میں سروں کی بہار
جیسے تڑپتے دل کو ملے قرار
جیسے سونی نگاہوں میں اترے خواب
جیسے حشک زمیں ہو سراب
جیسے کالی رات کے بعد سنہری لہر
جیسے سمندر میں اٹھی تیز لہر
جیسے آتا ہے آنکھ میں آنسو
جیسے خوشبو پھیلے ہر سو
کاش تو یوں آئے
جیسے ساون کی پہلی جھڑی
جیسے خوش قسمتی مرے دریچے پہ کھڑی
جیسے لوٹے رتجگوں کی آنکھوں میں نیند
جیسے پوری ہو شدید حسرت دید
جیسے ہونٹوں پہ آئے بے جا تبسم
جیسے خشک ہو غم زدہ چشم نم
کاش تو یوں آئے
جیسے چاند پہ آتا جوبن
جیسے مہکتا کلیوں سے چمن
جیسے چلا آتا ہے خواب ترا
جیسے بےچین کرتا ہر پل خیال ترا
جیسے روشن ہوتا ہے سونا سویرا مرا
جیسے ہتھیلی بنتی لکیر
جیسے پتھر پہ لکھی تحریر
اے کاش تو اس عید یوں آئے
اور ساری عیدیں
سنگ مرے رنگ پیار کا اوڑھے
ہمیشہ ساتھ یوں ہی رہے
آمین