باتیں بہت جمع ہیں جو کرنی ہیں تم سے مل کر
لڑنا بھی تم سے میں نے، مانو گی تم سے مل کر
تم آتے بھی نہیں جلدی ، کرتے ہو بہت بہانے
ذرا آؤ تو اس دفعہ تم پوچھوں گی تم سے مل کر
دن تو گزر ہی جاتا راتیں بھی کٹ رہی ہیں
کتنی ہوئی اداسی بولوں گی تم سے مل کر
جب سے تم گئے ہو لگتا نہیں دل کہیں بھی
کیوں چپ سی ہو گئی ہوں بولوں گی تم سے مل کر
آتی ہیں یاد مجھ کو باتیں سبھی پرانی
بتاتی ہوں سب کو کیسے دہراؤں گی تم سے مل کر
تم آ رہے ہو ملنے اسی بات کی خوشی ہے
کیسے ہے پیار کرنا سوچوں گی تم سے مل کر
لگے زندگی ادھوری تم بن میرے صنم
جانے نہ دوں گی واپس روکوں گی تم سے مل کر
کیا کچھ ہے کھو دیا غم زندگی میں ہم نے
اک اک بتا کے تم کو روؤں گی تم سے مل کر