بادلوں سے بارش برس رھی ھے
آنکھوں سے آنسو برس رھے ھے
وہ زمیں کو بگھوں رھے ھے
یہ زمیں کو بگھوں رھے ھے
وہ ھر چیزکو نکھار دیتی ھے
یہ دکھ اور غم ھلکا کر دیتے ھے
وہ کچھ پل تھم کر برستے ھے
یہ بھی تھم کر برسنے لگتے ھے
وہ بجلی کی کڑک اور گونج کے بعد برستے ھے
یہ لوگوں کی کڑوی باتیں اور اپنوں کی بے رخی کے بعد برستے ھے
فرق کیا ھے دونوں میں عائشہ
وہ رحمت بن کر برستے ھے
یہ غمی اور دل کا بوجھ ھلکا کرنے کو برستے ھے
ھے دونوں ھی پانی وہ بھی قطرے یہ بھی قطرے
بس وہ بادلوں اور یہ آنکھوں سے برستے ھے