میں اک خشک جریرہ تھی
گالوں پہ زردی بکھری تھی
آنکھیں دھندلی دھندلی تھی
میرے سوکھے ہونٹوں سے ہر دم پیاس ٹپکتی تھی
چاندی جیسا رنگ بھی میرا زنگ آلودہ لگتا تھا
میرے چاروں اَور سمندر تھا ، میں پیاسی تھی
میرا من بس اک قلندر تھا ، میں پیاسی تھی
میرا دکھ بھی میرے اندر میرے اندر تھا، میں پیاسی تھی
میرا سونا دل کا مندر تھا، میں پیاسی تھی
اک تشنہ لبی اک تیرہ شبی
سائے کی طرح میرے ساتھ رہے
تنہا بھی مجھے چھوڑا نہ کبھی
اے تیرہ شبی آ دکھ ذرا
اے تشنہ لبی آ دیکھ ذرا
میرا بادل مجھ تک آ پہنچا
مجھے برسوں سے تھا ڈھونڈ رہا
میں بوند بوند کو ترسی ہوں
میں جانتی تھی وہ آیا تو
میرے من کو روشن کردے گا
میرے تن میں خوشبو بھردے گا
میرا تن من جل تھل کردے گا
یہ بادل پاگل پاگل سا
مجھے پاگل پاگل کردے گا