باندھ لیں ہاتھ توسینے پہ سجا لیں تم کو
جی میں آتا ہے کہ تعویز بنا لیں تم کو
اس قدر ٹوٹ کے تم پر ہمیں پیار آتا ہے
اپنی بانہوں میں بھریں مار ہی ڈالیں تم کو
ہے تمہارے لئے کچھ ایسی عقیدت دل میں
اپنے ہاتھوں میں دعاؤں میں اٹھا لیں تم کو
جان دینے کی اجازت بھی نہیں دیتے ہو
ورنہ مر جائیں ابھی مر کے منا لیں تم کو
اب تو اب ایک ہی خواہش ہے کسی موڑ پہ تم
ہم کو بکھرے ہوئے مل جاؤ تو سنبھالیں تم کو