بربادی کا گواہ مانگتے ہیں

Poet: Sajid Awan By: Sajid Manzoor Awan, Islamabad

مجھ سے وہ میری بربادی کا گواہ مانگتے ہیں
چالاک ہیں دل کے ٹوٹنے کی صدا مانگتے ہیں

اتنی کہاں قسمت اپنی کے وہ لگاتے مرہم
وہ تو ٹوٹے ہوئے دل پر زخم نیا مانگتے ہیں

وہ تو وہ ہیں لگے جو آگ کسی کے آشیانے کو
تو شجر سارے کے جلنے کی دُعا مانگتے ہیں

امید بھلائی کی کرتا کوئی بھلا ان سے کیسے
اہلِ دل کے لیے جو ہر وقت سزا مانگتے ہیں

کیا عجب بات ہے ساجد جس نے بےچین کیا سب کو
اپنے لیے وہ زمانے بھر کی وفا مانگتے ہیں

Rate it:
Views: 383
05 Sep, 2009