بسا آنکھوں میں کوئی خواب بن کر
Poet: Naveed Ahmed Shakir By: Naveed Ahmed Shakir, Multanبسا آنکھوں میں کوئی خواب بن کر
اترا پھر دل میں وہ عذاب بن کر
ہجر میں کیا حال رہا کیا بتا ئیں
بہا آنکھوں سے خون آب بن کر
تیرے پیجھے پھول تیری طرح نکلے
دھوکہ دے گئے کانٹے گلاب بن کر
سوال میرے رہ گئے سوال بن کر
آئے تیرے سوال جو جواب بن کر
تجھے کیا بتائیں گئے دنوں کی باتیں
آتے ہیں یاد وہ لمحے احتساب بن کر
عمر بھر اب تیری یادوں کو پڑھنا ہے
آیا ہے زندگی میں تو نصاب بن کر
غریب نہیں واقعی غریب تھا وہ شاکر
گزاری زندگی جس نے نواب بن کر
More Love / Romantic Poetry






