اک دن خوب بھرےرستےميں
ميں افسردہ چلتا تھا،
گرتا تھا سنبھلتا تھا،
کویٔل ميٹھا گا رہی تھی
اک لڑکی آگےجارہی تھی،
حسن و شباب کاہو پيکر،
دل چاہے کہوں ملکر،
محبت اس سے ہو گیٔ،
وہ راستےميں کھوگیٔ،
پھراچانک!
اپناسرگھما اُس نے،
پلکيں اپنی اُٹھا اُس نے،
زُلفيں اپنی ہٹا اُس نے،
مجھسےيوں کہااُس نے،
کيوں تم مچلےجاتےہو؟
ميرےپيچھےآتے ہو؟
اسکی معصوم باتوں نے،
مجھے سبکچھ بُھلا ديا،
منہ سے زباں کو مٹا دیا،
دل کو ميرے ہلا دیا،
پريشاں مجھے بنا ديا،
ميں ابھی خاموش تھا،
آنکھوں ميں مدہوش تھا،
ديکھا جو پریشاں مجھکو،
کرنے لگی بياں مجھکو،
ميں اکثرديکھاکرتی ہوں!
تم راہ ميں ميری آتے ہو
آخر کيا تم چاہتےہو؟
ميں نے بھی يہ مان ليا،
ميں وہی ہوں جو ہر بارآتا ہوں
تم نے مجھے پہچان لیا،
سچ بتلاؤں کيوں آتا ہوں؟
راہوں ميں ٹھوکر کھاتاہوں
ميں پيار تمھی سےکرتا ہوں!
’’بس کہنےسےڈرتاہوں‘‘
بس کہنےسےڈرتاہوں