بندھ باندھے ہوا کے رستوں پر
چل پڑے ہو خطا کے رستوں
روشنی ہے بہت اندھیروں میں
اور اندھیرا ضیا کے رستوں پر
مجھ کو ملتا تو کس طرح ملتا
وہ چلا کب وفا کے رستوں پر
اُن کا سوچو، حساب مانگیں گے
منتظر ہیں قضا کے رستوں پر
چین کھویا تھا دن کی راہوں میں
نیند روٹھی مسا کے رستوں پر
تُم شہادت کو موت کہتے ہو
یہ بقا ہے، فنا کے رستوں پر
ایک عزت ملے تو کیا اظہر
ایک عزت لُٹا کے رستوں پر