بند کر دو اپنا در دروازہ
نہ کھولو اپنا در۔دروازہ
نہ جانے میں کیوں روک گئی
اس کے در پر شاہد یہ سوچ کر
میرے زخم کا یہاں سے کوئی مرئم مل جائے
میں سوچ کر کھڑی ھوں گئ
وہ دیکھکر حیران ھوا
میں پوچھتی رہ گئ
وہ سکتیں میں رھا
میں اپنے زخموں کو بھول گئ
اس کے درد زخم دیکھ کر
میں اپنا درد بھی بھول گئ
میں اس کے زخم کی مرھم بن گئ