بچھڑ کر تم سے ابھی تو نہ کوئی ماہ و سال ہوا
خود کو بھول بيٹھے تيرے فراق ميں ايسا حال ہوا
پھر کبھی زندگی ميں مل سکيں گے ہم تمہيں
يہ سوچنا بھی ہمارا خواب و خيال ہوا
طرح طرح کی باتوں سے سب کو ستانا ميری عادت ہے
مگر تمہارے سامنے کچھی بھی کہنا ميرے ليے محال ہوا
کل تک تو پيچھے پيچھے بھاگی پھرتی تھی ميرے
اور اب ہم تمہارے پيچھے پيچھے يہ کيسا کمال ہوا
تيری جدائی سے پھر وہ پيلا ہو گيا پاگل
تيرے وصال سے جو ميرا کالا رنگ تھا لال ہوا