مجھے معلوم ہے کہ میں تماری آنکھوں میں
بڑی شدت سے چھبتی ہوں
مری باتیں ،مری سوچیں ، زمانے سے جدا ہیں
مجھے معلوم ہےیہ کہ میں
کھبی کچھ بھی نہیں تھی
اور اب بھی کچھ نہیں تھی
میں اک سادہ صحفہ ہوں
ڈائری کا ورق ہوں شاہد
جس پر اک ادھوری داستاں کی ابتدا تحریر ہے لیکن
حوالہ اس پہ کوئی بھی نہیں
نہ عنواں ہے نہ ہی تحریر ہے کوئی
لکیریں ہین ادھوری سی
لکیروں میں لہو کا رنگ ہے لیکن
جو کہتا ہے کہ شاہد میں بھی اک احساس
ہوں دل کا