ان کی آنکھیں تو بلور لگتی ہیں
مگر وہ خود بڑی کٹھور لگتی ہیں
دیکھنے میں وہ بڑی پیاری ہیں
باتوں سے دل کی چور لگتی ہیں
ایک دن ان پہ قابو پا ہی لیں گے
چال سے بڑی منہ زور لگتی ہیں
ڈایٹ نے آخر اپنا اثر دکھا ہی دیا
اب وہ پہلے سے کمزور لگتی ہیں
اس کے سامنے اصغر کا نام نا لینا
یہ نام سنتے ہی وہ کرنے شور لگتی ہیں