بڑے دنوں بعد آج بہکے خیال آئے ہیں
Poet: اریبہ خان By: Areeba Khan, Karachiبڑے دنوں بعد آج بہکے خیال آئے ہیں،
کھڑکیوں کے پٹ کھولے تمہاری راہ دیکھنے آئے ہیں،
بہت دن گزرے تمہیں دیکھا نہیں میں نے،
دور ہوگئے شاید یہ جانا نہیں میں نے،
تم خوش ہو کیا بہت اُسکے ساتھ؟
میری یاد آتی بھی ہے کیا تم کو؟
بس ایسے ہی کچھ سوال ہیں میرے،
اور انھیں کے خیال آئے ہیں،
یاد ہے تمہیں کیا وہ نومبر کی آخری رات؟
میری سرد و تنہا رات،
جب بندھ گئے تھے تم اُسکے ساتھ،
کچھ یاد ہے بھلا؟
دیں تو تب بھی تمہیں دعائیں تھیں میں نے،
کہ خوش رہو، آباد رہو مگر پھر کیوں؟
بڑے دنوں بعد آج بہکے خیال آئے ہیں،
کھڑکیوں کے پٹ کھولے تمہاری راہ دیکھنے آئے ہیں،
کر تو دیا تھا تمہیں خوشی سے آلو داع میں نے،
رابطہ نہ رکھنے کا تم سے سوچا بھی تھا میں نے،
کر دیے تھے کچھ پنّوں میں قید قصّے تمہارے،
کچھ بے نام ہی اور کچھ نام تمہارے،
مگر پھر کیوں؟
بڑے دنوں بعد آج بہکے خیال آئے ہیں،
کھڑکیوں کے پٹ کھولے تمہاری راہ دیکھنے آئے ہیں۔
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے







