بھل ملے نہ ماہی دیدار ہیں بہت

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

بھل ملے نہ ماہی دیدار ہیں بہت
ایک الفت لیئے اتنے آزار ہیں بہت

وہ رلانے کا ہنر کیوں نہیں رکھتے
سنا ہے اُن کے پاس مجاز ہیں بہت

بے وجہ کبھی الجھو نہ آنکھوں میں
اوروں کی نگاہیں دشوار ہیں بہت

قطعہ زمین کے گلشن کا غم نہیں
پھول نہ بھی کھلیں تو ابھار ہیں بہت

میں اپنی حالت کا کھلا اظہار کرتا ہوں
کہ مقدر کے فقط ادھار ہیں بہت

تیری یاد نے کبھی رحلت کرنا سیکھا؟
ہر شب میں تعش کے خمار ہیں بہت

 

Rate it:
Views: 341
08 Jan, 2011