بہانے مانگے

Poet: ahmad faraz By: hanif surty, karachi

قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے
دل و بے مہر کہ رونے کے بہانے مانگے

ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے
خلقت شہر تو کہنے کو فسانے مانگے

یہی دل تھا کہ تر ستا تھا مراسم کے لیے
اب یہی ترک تعلق کے بہانے مانگے

اپنا یہ حال کہ جی ہار چکے لٹ بھی چکے
اور محبت وہی انداز پرانے مانگے

زندگی ہم تیرے داغوں سے رہے شرمندہ
اور تو ہے کہ سدا آئینہ خانے مانگے

دل کسی حال پہ قانع ہی نہیں جان فراز
مل گئے تم بھی تو کیا اور جانے مانگے

Rate it:
Views: 550
18 Apr, 2008