راحت کا ایک لمحہ نہیں پایا ہم نے
اک وہ تھا کہ فرصت کے بہانے ڈھونڈے
کٹی عمر مفلسی میں اپنی
اک وہ تھا کہ دنیا کہ خزانے ڈھونڈے
ہمیں تو تھی بس اک دوست کی تلاش
وہ تھا کہ روز نئے پروانے ڈھونڈے
تھے ہم بھی کتنے سادہ دل
خوشیوں میں بھی دکھ درد کے افسانے ڈھونڈے
ہمیں تو ملتا تھا بس عبادت میں سرور
وہ تھا کہ مصیبت میں بھی مے خانے ڈھونڈے
محبت میں اٹھائے تھے درد کیا کیا
وہ تھا کہ الفت کے پیمانے ڈھونڈے
کرا تھا بے رخی ہر کسی سے وہ
نجانے کیوں ہم سے ملنے کے بہانے ڈھونڈے