دکھ دین ہے اس اک لمحے کی
جب کھیل محبت کا کھیلا
جب تم سے ہم کو پیار ہوا
جب تم نے دل میں ڈیرہ کیا
وہ اک لمحہ جو بن کے خوشبو
موسم جاں میں پھیل گیا
اب پہروں آنکھیں بند کئے
ان آتے جاتے لمحوں کو
ہم اکثر گنتے رہتے ہیں
دم سادھے تکتے رہتے ہیں
بس ایک ہی خواہش کے مارے
اے کاش کوئی تو لمحہ ہو
ان آتے جاتے لمحوں میں
اس بیتے لمحے کے جیسا
اس لمحے کو ہم قید کریں
اور واپس تم کو لوٹا دیں
پھر اپنے آپ میں کھو جائیں
پھر پہلے جیسے ہو جائیں