بیت چلی برسات وے سانول
کر لے من کی بات وے سانول
تھام ہمارا ہاتھ بھی آ کر
بکھر گئی ہے ذات وے سانول
تو راجہ میں ازل سے باندی
کیا میری اوقات وے سانول
شام سے پہلے لوٹ آنا تم
مت کر دینا رات وے سانول
بھولے سے بھی بھول نہ پائے
تیری کوئی بات وے سانول
زین وہ آ ٹھہرے تھے مقابل
کھا لی ہم نے مات وے سانول