کہاں تک جھوٹے بہانے میں بناتا پھروں؟ تیری بے رخی کس کس سے چھپاتا پھروں ھر ایک کو معلوم ھے اسد تیری عادت کا تو نہیں ایسا اب کس کس کو یہ سمجھاتا پھروں