اپنی وفا پہ بعد میں پہلے خدا پہ ہے یقیں
منزل مقصود اپنی ہم بھی پا لیں گے کہیں
بے مزہ ہے زندگی تیرے بغیر ہم نشیں
کیا کریں کہ دل ہمارا چین نہ پائے کہیں
چاند پھر سے جلوہ نما چاند آب و تاب سے
تجھے جلوہ نما دیکھ کر شرما نہ جائے کہیں
آئینے کو چھوڑو میری نظر سے پوچھو
تم جیسا حسیں ہوگا کوئی اور بھی کہیں
عظمٰی دریچے کھول دو باد صبا تھم نہ جائے
حبس میں دم گھٹ رہا ہے پھر نہ کہہ دینا کہیں