یوں اپنی تباہی کا ہم جشن منا لیتے ہیں اپنی پلکوں پہ ستاروں کو سجا لیتے ہیں تم تو اپنے تھےذراہاتھ بڑھایا ہوتا ڈوبنے والوں کو تو غیر بھی بچا لیتے ہیں