تیری آنکھوں میں بے رخی کر لی
تیرے ہونٹوں پہ جو ہنسی کر لی
جا چکا ہے وہ چاند سے آگے
پھر بھی وحشت میں خود کشی کر لی
اتنے بخشے تھے تم نے غم ہم کو
اپنی آہوں سے دل لگی کر لی
لڑ رہے ہیں سبھی ہواؤں سے
جن چراغوں میں روشنی کر لی
بات پہنچی نہیں رقیبوں تک
اپنی سب سے ہی دوستی کر لی
کیسے روشن ہو بزم جاں ، جاناں!
چشم زنداں میں تیرگی کر لی
مل کے لگتا ہے تم سے اے وشمہ
زندہ زندہ سی زندگی کر لی