تجھے چاہنا میری عادت ہے شاید
تجھے پوجنا میری حرکت ہے شاید
تیرے بنا گزارا ہو بھی تو کیسے
تجھ سے محبت میرا امن ہے شاید
تیری روح سے جو آشنا ہوں میں
تجھے پا لینا میری ضد ہے شاید
تیری مسکراہٹ سے خوشی میری
تیری خوشی میری زندگی ہے شاید
تو اتنا معصوم ہے جو سچ کہوں
تیرا رو دینا میری کمی ہے شاید
تیری آنکھوں کی چمک جو دیکھوں
تیرا کھلکھلانا میری ہمت ہے شاید
یاد ہے آج بھی وہ حسین لمحہ
تیرا کہہ دینا میری محبت ہے شاید
وہ دن بھولیں گے بھی تو کیسے آخر
تیرا دیدار میرا چین ہے شاید
وہ چھپ چھپ کے جو دیکھا تھا تو نے
تیری نظر میری شرم ہے شاید
تیری ہر عادت میرا ہر لمحہ ہو جیسے
تیرا چڑ جانا میرا رونا ہے شاید
تیرے آنسوؤں کی تعبیر میں نہ جانوں
تیرا وہ تڑپنا میری ادا ہے شاید
یہ وقت گزر ہی جاتا ہے آخر
تیری محبت میری عبادت ہے شاید
نہیں بھولیں گے کبھی وہ لمحے محبت کے
تیرا یہاں آنا میری قسمت ہے شاید
اس قسمت پر ناز ہے آخر مجھے
تیری حفاظت میری حقیقت ہے شاید