ٹھہرکے دیکھے تو رک جائے نبض ساعت کی
شب فراق کی قامت ہے کس قیامت کی
وہ رت جگے ،وہ گئی رات کاسخن کاری
شبیں گزاری ہیں ہم نے بھی کچھ ریاضت کی
وہ مجھ کوبرف کے طوفان میں کیسے چھوڑگیا
ہوانے سردمیں بھی جب مری حفاظت کی
سفرمیںچاندکاماتھاجہاںبھی دھندلایا
تری نگاہ کی زیبائی نے قیادت کی
ہوانے موسم باراںسے سازشیں کرلیں
مگرشجرکوخبرنہیں شرارت کی