درد تجھے ہو اور آنکھ میری بہے
ایسا رشتہ چاہتا ہوں تری ذات سے
میری خالی جھولی آج بھر دے تُو
اپنے تُو غموں سے اپنی آفات سے
ناز کرونگا فخر ہو گا مجھے
رنج و الم دے گر اپنے ہاتھ سے
ترے آنسوؤں کو پلکوں سے پی جاؤں
دے فقیر کو یہ موتی خیرات سے
مجھے زبان سے سلیقہ نہیں بولنے کا
عشق میرا بیان ہوتا ہے غزلات سے
اگر ملے تری محبت مجھے جانِ جاں!
نہال کو زیادہ مل جائے اُوقات سے