تصور میں وہ میرے سنگ رہتی ہے
اسے ملنے کی امنگ رہتی ہے
سوچتا ہوں میں اس کو بھلادوں
ہر روز خود سے جنگ رہتی ہے
محبت کےمزار پروصل کی آرزو
بیٹھی بن کر ملنگ رہتی ہے
اس کی خاطر کیا کیا لکھتاہوں
شاعری پڑھ کردھنگ رہتی ہے
مجھےدنیاکی پرواہ نہیں لیکن
وہ بھی مجھ سےتنگ رہتی ہے