Add Poetry

تضاد

Poet: ہیکل ہاشمی By: Haikal Hashmi, Toronto

‎تجھے یہ غم کہ روشنی بہت ہے
‎مجھے یہ فکر تیرہ شبی تو کٹے
‎تیرے دامن میں چاند بھی ستارے بھی
‎مجھےیہ فکر دل کی تیرگی تو کٹے
‎تو محصوراپنی جگمگاتی شبستانوں میں
‎مجھے یہ فکر کہ شب ہجر کی تاریکی تو کٹے

‎یہ ٹھیک ہے کہ تو محو اپنے آپ میں ہے
‎یہ سہی کہ میں ایک دل گداز رکھتا ہوں
‎تیری چاہت ہے محدود خود تیری ذات میں
‎ میں زندگی کو پرکھنے کا انداز رکھتا ہوں
‎تو سر تا پا ایک کھلی کتاب سہی
‎میں سینے میں چھپاۓ انگنت راز رکھتا ہوں

‎یہ تضاد فکر و نظر سلامت رہے
‎انہیں عناصر سے مربوط ہے زندگی کا نظام
‎یہ تیری سرشت ہے جو بدل نہیں سکتی
‎خواہ مخواہ کیوں تجھ پہ دھروں کوئی الزام
‎ہم مسافر ہیں متضاد راہوں کے
‎اسی طرح تو چل رہا ہےکائنات کاانتظام

‎تو اپنے رنگ و روپ میں استادہ رہے
‎میں اپنی خودفراموشی میں گم رہوں
‎ تو اپنی خیالوں کی دنیا میں محصور رہے
‎میں اپنی ذات کے دریا میں متلاطم رہوں

Rate it:
Views: 410
01 Sep, 2018
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets