Add Poetry

تقدیر آزمانے کی زہمت نہ کیجیے

Poet: Tasdiq Ahmed Khan By: Tasdiq Ahmed Khan , Ajmer

تقدیر آزمانے کی زہمت نہ کیجیے
اس بے وفا کو پانے کی حسرت نہ کیجیے

بیٹھا ہےچوٹ کھا کھاحسینوں سےدلپہ وہ
جو کہ رہا تھا ہم سے محبت نہ کیجیے

جلوے کی حسین کے آیا ہوں دیکھ کر
محفل میں آج ذکر َ قیامت نہ کیجیے

آواز تو اٹھا ءیے حق کے لیے مگر
اس کے لئے وطن میں بغاوت نہ کیجیے

میں ہوں سخن طراز قلم بیچتا نہیں
دولت کی مجھ پہ آپ عنایت نہ کیجیے

مفلس کے گھر ہی لٹتے ہیں اکثر فساد میں
اخبار پڑھ کے آج کا حیرت نہ کیجیے

رسمَ وفا نبھاءیے تصدیق آپ بھی
کھا کر فریب َحسن شکایت نہ کیجیے

Rate it:
Views: 657
12 Jun, 2018
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا؟
یہ اِضطراب، یہ شوقِ دَوام کس کا تھا؟
جو بے نَقاب ہوا خواب میں، بتایا نہیں،
یہ حُسن، یہ نگہِ خوش کَلام کس کا تھا؟
سَکوتِ شَب میں جو دِل کو جَلا گیا آخر،
چَراغ کون تھا، شُعلۂ خام کس کا تھا؟
تُمہارے بعد جو تَنہائی کا سَفر گُزرا،
ہر ایک موڑ پہ سایہ، سَلام کس کا تھا؟
جو لَب ہِلے نہ کبھی، اَشک بَن کے بَہتا رہا،
وہ غَم تُمہارا تھا یا میرا نام کس کا تھا؟
جو زَخم دے کے بھی چُپ تھا، وہ شَخص کیسا تھا؟
نہ پُوچھ مجھ سے، وُہی اِنتقام کس کا تھا؟
دھُواں تھا دِل میں، مَگر روشنی سی باقی تھی،
جَلا جو خواب، وُہی احتشام کس کا تھا؟
جو زِندگی کو بِکھرنے سے روک لیتا تھا،
وہ حَرف، وہ دُعا، وہ کَلام کس کا تھا؟
سُنے بغیر جو خاموش ہو گیا مظہرؔ،
وہ آخری سا دِل آشوب جام کس کا تھا؟
نَظر میں عَکس رہا، دِل میں چُپ سا طُوفاں تھا،
یہ بے قَراری، یہ وَجد و قیام کس کا تھا؟
جو دَستِ غیر سے خط بھی ملا تو حَیرت تھی،
بِکھرتے حَرف میں وہ اِحترام کس کا تھا؟
کہیں سے آئی صَدا، اور سَب لَرز سے گئے،
یہ کَیف، یہ اَثر، یہ پَیام کس کا تھا؟
تُمہیں جو کہتے ہیں مظہرؔ وَفا سے دُور ہوا،
بَتاؤ ان کو، وُہی تو غُلام کس کا تھا؟
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets