دلوں میں ہے نفرت زباں پر محبت
تماشہ ہے یارو یہاں پر محبت
تجھے دیکھا ایماں محبت پہ آیا
وگرنہ فقط تھی زباں پر محبت
مجھے تم نےمحروم رکھا ہے چن کر
لٹاتے ہو سارے جہاں پر محبت
خریدار ہوں میں بھی جاؤنگا لینے
بتاؤملے گی کہاں پر محبت
یہ انساں تو فانی ہے مٹنے کی شے ہے
رہے گی زمیں آسماں پر محبت
نہ تم اسکو ناپو نہ ہم اس کو تولیں
کہ بھاری ہے سارے جہاںپر محبت
ہے رب کی محبت کا بس ایک حصہ
اتاری ہے اس نے جو ماں پر محبت
کسی کو بھی تکلیف مجھ سے نہ پہنچے
یہ جزبہ جہاں ہے وہاں پر محبت
ضرورت پڑے جب کسی کربلہ میں
تو چڑھتی ہے نوکِ سناں پر محبت
عبادت کے زمرے میں آتا ہے لوگو
نچھاور کرو نا تواں پر محبت
وطن میں بسیرا ہے نفرت کا فہمی
ہو نازل مرے آشیاں پر محبت