لمحوں کی عدالت نے سنائی سزا مجھے
کہہ کر فروغ درد کی پہلی ادا مجھے
رہتے ہیں جو اداس میری قید پہ ہر دم
روئیں گے ٹوٹ ٹوٹ کے کر کے رہا مجھے
راہ وفا میں ساتھ چلا تھا وہ ایک دوست
جو لوٹ گیا سونپ کے میری وفا مجھے
دل اب بھی انتظار کی اس اک گھڑی میں ہے
شاید فریب وقت کی آئے صدا مجھے
یوں ٹمٹما رہی میری آس کی دنیا
تاروں کے پاس لے گئی میری دعا مجھے
مٹی کے کھلونوں میں بھی وحشت کا راج ہے
تمثیل خواب آکے گلے سے لگا مجھے